چیف جسٹس کا نوٹس: سیوریج کے پانی سے گزرتے جنازے کا معاملہ – ایک قومی شرمندگی؟
پاکستان کے چیف جسٹس نے لاہور میں سیوریج کے پانی سے گزرتے ہوئے جنازے کی ویڈیو کے بعد نوٹس لیا ہے، جس نے پورے ملک میں غم و غصہ اور تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف انسانی وقار کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ شہری بنیادی ڈھانچے کی ناکامی کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ یہ واقعہ صرف لاہور تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ پورے ملک میں موجود غریب اور پسماندہ علاقوں کی زبوں حالی کی داستان بیان کرتا ہے۔
واقعہ کی تفصیلات:
ویڈیو میں واضح طور پر دکھایا گیا ہے کہ ایک جنازہ سیوریج کے گندے پانی سے گزرتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ یہ منظر نہ صرف تکلیف دہ ہے بلکہ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ کس طرح بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ یہ واقعہ صرف میت کے احترام کی خلاف ورزی نہیں بلکہ انسانی عزت و وقار کی بھی سنگین پامالی ہے۔
چیف جسٹس کا ردِعمل:
چیف جسٹس نے اس واقعے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کی ہے۔ انہوں نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ذمہ داروں کو عبرت ناک سزا دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام ایک مثبت قدم ہے اور امید ہے کہ اس سے مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے روکا جاسکے گا۔
کیا حکومت اپنا کردار ادا کر رہی ہے؟
یہ واقعہ حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ صرف لاہور ہی نہیں، بلکہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی سیوریج کے نظام کی بہت خراب حالت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اس مسئلے پر فوری توجہ دے اور سیوریج کے نظام کی مرمت اور ترقی کے لیے اہم اقدامات کرے۔ یہ صرف ایک مالی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ یہ انسانی زندگیوں سے جڑا ہوا اہم معاملہ ہے۔
مستقبل کا راستہ:
اس واقعے سے سبق سیکھتے ہوئے حکومت کو چاہیے کہ وہ شہری بنیادی ڈھانچے کی بہتری پر زیادہ توجہ دے۔ اس میں سیوریج سسٹم کی مرمت اور ترقی بھی شامل ہے۔ مزید برآں، حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام میں صحت اور صحت سے جڑے معاملات کے بارے میں آگاہی بھی پھیلائے۔
ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
ہمیں سب کو اس مسئلے پر آواز اٹھانی چاہیے اور حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرے۔ ہمیں بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور اپنے علاقوں میں صفائی ستی کو یقینی بنانے میں اپنا حصہ ادا کرنا چاہیے۔
یہ واقعہ ایک قومی شرمندگی ہے۔ ہمیں مل کر اس مسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ آپ کے خیالات کیا ہیں؟ کمنٹ سیکشن میں اپنی رائے ضرور شیئر کریں۔