سیوریج کے پانی میں جنازہ: سپریم کورٹ کا ایکشن – ایک سنگین مسئلہ
پاکستان کے سپریم کورٹ نے ملک میں بڑھتے ہوئے آلودگی کے مسئلے پر ایک اہم قدم اٹھایا ہے، خاص طور پر سیوریج کے پانی میں جنازے دفن کرنے کے حوالے سے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس نے صحت عامہ اور ماحولیاتی تحفظ دونوں کو سنگین خطرات سے دوچار کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اس ایکشن سے ملک بھر میں صحت کے شعور میں اضافہ اور ماحولیاتی تحفظ کی جانب توجہ مرکوز کرنے کی امید ہے۔
کیا ہے مسئلہ؟
سیوریج کے پانی میں جنازے دفن کرنا ایک خطرناک عمل ہے جو متعدّد بیماریوں کی پھیلاؤ کا باعث بنتا ہے۔ اس عمل سے پانی کا آلودگی کا خطرہ بڑھتا ہے، جس کے نتیجے میں پیٹ کے امراض، ہیپاٹائٹس، اور دیگر جان لیوا بیماریوں کا پھیلاؤ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ عمل ماحول کو نقصان پہنچاتا ہے اور قدرتی وسائل کی بربادی کا باعث بنتا ہے۔ یہ مسئلہ خاص طور پر شہروں میں زیادہ سنگین ہے جہاں آبادی کی کثافت زیادہ ہے۔
سپریم کورٹ کا کیا اقدام؟
سپریم کورٹ نے اس مسئلے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس خطرناک عمل کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ کورٹ نے متعلقہ اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ اس ضمن میں ایک جامع پلان تیار کریں جس میں جنازوں کی مناسب طریقے سے دفن کرنے کے لیے متبادل انتظامات شامل ہوں۔ اس میں جدید طریقوں سے جنازوں کی دفن کرنے کے طریقے اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کی مہمات شامل ہوں گی۔
مستقبل کے لیے راستہ
سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ایک واضح پیغام ملتا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ اور صحت عامہ کی حفاظت سرکار کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ متعلقہ حکام اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اور فوری طور پر کارروائی کریں۔ اس کے علاوہ، عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور اس مسئلے کے بارے میں آگاہی حاصل کرنی ہوگی۔
ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
- آگاہی پھیلائیں: اس مسئلے کے بارے میں اپنے دوستوں اور خاندان کو آگاہ کریں۔
- متبادل طریقوں کا انتخاب کریں: جنازوں کی دفن کرنے کے ماحول دوست طریقوں کا انتخاب کریں۔
- حکام پر دباؤ ڈالیں: سرکار اور متعلقہ اداروں پر زور دیں کہ وہ اس مسئلے کا حل تلاش کریں۔
- قانون کی تعمیل کریں: سیوریج کے پانی میں جنازے دفن کرنے سے گریز کریں۔
یہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے امید ہے کہ اس مسئلے کا حل جلد از جلد نکلے گا اور پاکستان کے شہریوں کی صحت اور ماحول کی حفاظت ممکن ہو سکے گی۔ یہ صرف سپریم کورٹ کا نہیں بلکہ ہر پاکستانی شہری کا فرض ہے کہ وہ اس مسئلے کے حل میں اپنا کردار ادا کرے۔